نوہندتو

(یعنی اصل دھارا سے مختلف، ہندتو کے کچھ اہم فکری و عملی دھارے)

عام طور پر ہندتو سے مراد آر ایس ایس یا اس سے منسلک تنظیموں کا نظام فکر اور ان کی سرگرمیاں لی جاتی ہیں۔ بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہندتو کے تمام عناصر ایک ہی منظم قافلے کا حصہ ہیں جس کی قیادت آر ایس ایس کررہی ہے اور یہ کہ ان سب کے افکار اور ان کی سرگرمیوں پر سنگھ کا مکمل کنٹرول ہے۔ اگر ان عناصر کی سوچ یا عمل میں کہیں باہم اختلاف نظر آتا ہے تو اسے بھی سنگھ کی اسٹریٹجی کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔


یہ بات کسی درجے میں سنگھ اور اس سے منسلک تنظیموں کے سلسلے میں درست ہوسکتی ہے۔ لیکن واقعہ یہ ہے کہ ہندتو کی فکر صرف سنگھ تک محدود نہیں ہے۔آزادی سے قبل اس فکر کے حاملین کا ایک بڑا طبقہ خود کانگریس کے اندر موجود تھا۔ بلکہ کانگریس کے چار دفعہ صدر رہے مشہور رہ نما، پنڈت مدن موہن مالویہ (1861-1946)ان لوگوں میں سے ہیں جنھیں ہندو مہا سبھا کا بانی سمجھا جاتا ہے۔[1] آزادی کے بعد بھی اس فکر کے حاملین کا ایک طبقہ کانگریس میں رہا ہے بلکہ بہت سی سیکولر جماعتوں میں رہا ہے۔

error: